Writer Name : Amareen Riaz
Category : Love Story Based Novel
آج
صُبح سے ہی بارش زور و شور سے ہو رہی تھی اور عدن کی جان تھی کہ لبوں پر آئی ہوئی
تھی اسے شروع سے ہی رات کی بارش اور بادلوں کی گرج چمک سے ڈر لگتا تھا اور ابھی
بھی بادلوں کی گرگراہٹ اور بجلی کی چمک اُسکی جان ہولائے دے رہی تھی۔ "اقرب پلیز جہاں بھی ہیں آ جائیں۔۔۔۔"وہ
اقرب کی واپسی کی دُعائیں کرنے لگی اُسے کال کرنے کا سوچ کر سیل اُٹھایا پر اگلے لمحے
ہی خُود کو کوس کر رہ گئی کہ نمبر تو اُسکا اس کے پاس تھا ہی نہیں اور نہ کبھی اقرب
نے اسے کال وغیرہ کی تھی۔ "اور
اگر لائٹ چلی گئی تو۔۔۔۔۔۔"یہ سوچ کر ہی وہ خوف سے سفید پڑنے لگی تبھی اُسے
کسی کے قدموں کی آہٹ محسوس ہوئی تو اقرب کا سوچ کر کُچھ پُرسکون ہو گئی جو دو منٹ
بعد ہی کمرے میں داخل ہوا تھا۔ "شُکر
ہے آپ آ گئے ورنہ میرا تو ڈر کے مارے دم نکل رہا تھا۔۔۔۔۔۔۔"
"مجھے بھی یہی خیال آیا تھا اس لئے تو کام اُدھورا چھوڑ کر
بھاگا چلا آیا۔۔۔۔۔۔"وہ مُسکرا کر بولتا اُس کے قریب ہی بیڈ پر ٹک کر شوز
اُتارنے لگا۔ "ویسے
بہت ڈرپوک ثابت ہوئی ہو،اتنی سی بارش سے گھبرا گئی۔۔۔۔۔۔"وہ شرارت کے موڈ میں
تھا اس لیے مُسکراتے ہوئے اُسے دیکھا جو اب کچھ خفگی سے دیکھ رہی تھی۔ "یہ اتنی سی بارش ہے؟اور بادلوں کی آواز
سُنی آپ نے۔۔۔۔۔۔" "ہاں
تو؟اتنا زبردست ساؤنڈ کریٹ ہو رہا بارش اور بادلوں کی گرج چمک کا،میرا تو آئیڈیل موسم
ہے بڑی خواہش تھی ساون کی پہلی بارش ہو اور میں اور میری بیوی اُس میں بھیگیں پر اُف
بڑی ڈرپوک بیوی ملی مجھے تو اور بہت ان رومانٹک بھی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔"وہ اُسے تپ دلانے
کی کوشش کر رہا تھا جس میں وہ کامیاب بھی رہا تھا نیلی آنکھوں میں غُصہ جھلک رہا تھا
وہ نروٹھے انداز میں بیڈ سے اُتر کر جانے لگی مگر اقرب نے اُس کی کلائی کو جھٹکا دے
کر اسے اپنے اُوپر گرا لیا۔ "چھوڑیں
مجھے۔۔۔۔۔۔"وہ اپنا آپ چھڑوانے لگی مگر اقرب نے بیڈ پر منتقل کرتے ہوئے اُس
کے گرد دائیں بائیں بازو رکھتے ہوئے اُسے اپنے احصار میں قید کر لیا۔ "اب چھوڑنا تو نا ممکن بن گیا ہے لڑکی۔۔۔۔۔۔"اقرب
نے پیار سے اس کے چہرے پر بکھری چند لٹوں کو سنوارا تھا۔ "اقرب
آپ کھانا نہیں کھائیں گئے۔۔۔۔۔۔۔"وہ اپنے پر سے اُسکا دھیان بٹانا چاہتی تھی۔
"فل
وقت تو تُمہاری قُربت کی پیاس پاگل کر رہی ہے۔۔۔۔۔۔"نہ صرف لب و لہجہ بہکا تھا
بلکہ وہ بہکی بہکی حرکتیں بھی کرنے لگ پڑا تھا عدن اُسکی بڑھتی شوخ جسارتوں پر گھبرا
اُٹھی تھی۔ "آپ،اقرب
آپ نے۔۔۔۔۔۔۔"اُس کے سینے پر ہاتھ رکھ کر روکنے کی کوشش کی گئی تھی مگر وہ ان
لمحوں کی گرفت میں قید ہوتا اُس کے چہرے پر جھکتا اُسکی بولتی بند کروا گیا تھا وہ
تو کاٹو تو بندن میں لہو نہیں کی طرح سن ہو گئی تھی جو قُربت کے مدہوش کن نشے میں
ڈوبتا ہر حد پار کر رہا تھا عدن کی ہر مزاحمت اُسکی بانہوں میں دم توڑتی چلی گئی
جو دیوانہ وار اُس کے ایک ایک نقوش کو چُومتا اپنا ہر حق جماتا چلا گیا ہاتھ بڑھا
کر لائٹ آف کرتا اس پر جُھکا جو مکمل سپردگی اُسے بخشتی آنکھیں موند گئی تھی ایک
بارش باہر ہو رہی تھی تو ایک بارش اندر ہو رہی تھی جو عدن کے وجود کو اپنی محبت سے
بھگوتی چلی گئی کہ اُسکا پور پور اس چاہت کی بارش میں بھیگ کر نکھر گیا تھا۔
- Download in pdf form and online reading.
- Click on the link given below to Free download 170 Pages Pdf
- It's Free Download Link