Gum Hain Kisi Ke Pyar Main By Areej Shah

 

Novel : Gum Hain Kisi Ke Pyar Main Complete 
Writer Name : Areej Shah 
Category : Bold & Romance Based Novel

Urdu Novels Mania Library offers a new pliancy for the readers who likes to read the the old sect of Books As they feel "Old Books are like old friends". For their convenience we are providing them the old Books in any from ; Such as Digest Books(Imran Series etc.) , English novels, poetry Books, Islamic Books. The purpose of establishing Mania Library is to facilitate the readers with all type of novels Such as #romantic novels, #forced marriage, #hero police officer based Urdu novel, #suspense novels, #best romantic novels in Urdu , #romantic Urdu novels , #romantic novels in Urdu pdf , #full romantic Urdu novels , #Urdu , #romantic stories , #Urdu novel online , #best romantic novels in Urdu , #romantic Urdu novels romantic novels in Urdu pdf, #Khoon bha based , #revenge based , #rude hero , #kidnapping based , #second marriage based We're promoting the works of famous writers and also assist in promoting their standard, lesson skills, moral, social, classic, poetry, articles, fiction, novels and Urdu literature. We're providing content to our readers that they learn after reading. Hope so we'll succeed in this purpose.

میرے کپڑے کہاں ہیں ۔۔۔۔۔! جوتے تک پالش نہیں ہیں میرے کہاں مر گئے ہو سب کے سب شاہ صاحب انتہائی غصے سے نوکروں پر برس پڑے تھے یہ سارے کام تو صوفیہ بیگم صاحبہ کرتی ہیں انہوں نے کبھی آپ کے کام ہمیں کرنے ہی نہیں دیے آپ کے سارے کام کی ذمہ داری تو انہوں نے خود اٹھائی ہوئی ہے نوکرنے سہمے ہوئے انداز میں بتایا تو تم لوگوں کو کس چیز کی تنخواہ دیتا ہوں میں ایک بھی کام نہیں ہوا ہے میرا جاؤ جا کر ناشتہ لے کر آؤ وہ غصے سے کہتے میز کے قریب سے کرسی گھسٹتے ہوئے بیٹھ گئے تھے جبکہ نوکر ایک دوسرے کا چہرہ دیکھنے لگے سر آپ کا کھانا صوفیہ بیگم خود اپنے ہاتھوں سے بناتی ہیں آپ کو نوکروں کے ہاتھ کا کھانا پسند نہیں آتا اسی لیے آپ کے سارے کام صوفیہ بیگم اپنے ہاتھوں سے کرتی ہیں تو بلا ہم کیسے آپ کے لئے۔۔۔۔۔۔۔۔ نوکر نے کچھ کہنا چاہا لیکن اس سے پہلے ہی شاہ صاحب اس کی بات کاٹ گئے بند کرو اپنی بکواس اگر سب کچھ وہ کرتی ہے تو تم یہاں کیا کر رہے ہو دفع ہو جاؤ یہاں سے نکل جاؤ میرے گھر میں تمہاری کوئی جگہ نہیں وہ غصے سے نوکر کو کہتے ہوئے واپس سیڑھیاں چڑھ گئے جبکہ باقی نوکر ہمدردی سے اسے دیکھنے لگے جو ابھی ابھی اپنی نوکری شاہ صاحب کے غصے کے ہاتھوں گنوا چکا تھا اور وہ سب یہ بھی جانتے تھے کہ آج پہلی بار صوفیہ بیگم کی غیر حاضری کی وجہ سے وہ سب باری باری اپنی اپنی نوکریاں گنوآئیں گے ۔اور اب وہ سب لوگ اپنے اپنے کام میں مصروف ہوگئے آخر اپنی نوکری بھی توبچانی تھی °°°°°°°° یا خدا یا یہ سب کچھ کیا ہے شاہ صاحب نہانے کے لیے واش روم میں داخل ہوئے تو آج انہیں نارمل پانی بھی نہ نصیب ہوا ۔ گیزر آن تو تھا لیکن گرم اور ٹھنڈے پانی کیلئے انہیں ایک بار پھر سے صوفیہ بیگم کی یاد آئی جو خود ہی صبح پانی کو نورمل کرکے تیار کرتی تھی وہ خاموشی سے واش روم سے باہر نکلے تو سامنے بیڈ پر زرین کو خود کا کوئی کام کرتے پایا زرین جاو ٹھنڈا اور گرم پانی میں مکس کر دو آج صوفیہ نہیں ہے تو میرا کوئی بھی کام نہیں ہوا ۔میں ذرا کسی ملازم سے اپنے کپڑے ٹھیک سے پریس کرواتا ہوں کیسے پریس کیے ہیں اور اس طرح سے کون جوتے پالش کرتا ہے یہ سارے کام صوفیا ہی بہتر طریقے سے کر سکتی ہے آخر کار انہوں نے اعتراف کیا تھا کمال کرتی ہیں شاہ صاحب کیا ہوگیا ہے آپ کو آپ کو کیا لگتا ہے آپ میں یہ سارے چھوٹے موٹے کام کروں گی یہ سارے کام کرنے کے لئے گھر میں نوکروں کی فوج ہے اب ان میں سے کسی سے کہیں مجھ سے یہ سب کچھ نہیں ہوتا اور ویسے بھی آپ تو ہمیشہ سے کہتے تھے کہ صوفیہ اور تو کچھ نہیں کر سکتی ہاں لیکن آپ کے چھوٹے چھوٹے کام کرکے وہ آپ کی نظروں میں برا بننے کی کوشش کرتی رہتی ہے اور آج آپ کہہ رہے ہیں کہ اس سے بہتر یہ سب کچھ کوئی کر ہی نہیں سکتا خیر آپ جائیں فریش ہو جائیں میں کسی نوکر کو بھجوا کر یہ کام کرواتی ہوں زرین کا توکل سے ہی یہ جان کر موڈ آف ہو چکا تھا کہ ساری جائیداد اشعر کے نام ہے اور اوپر سے شاہ صاحب کا حکم دیتا لہجا انہیں مزید غصہ دلا گیا تھا اسی لیے ان سے کہتے ہوئے کمرے سے باہر نکل گئی جب کہ شاہ صاحب کو آج انہیں اپنی دی گئی چھوٹ کا فیصلہ غلط لگا تھا °°°°°°°° شاہ صاحب نوکروں پر اپنا غصہ نکال کر بنا ناشتہ کئے ہی چلے گئے نہ تو ان کے کپڑے وقت پر تیار تھے اور نہ ہی جوتوں کو ان کے مطابق پالش کیا گیا تھا اس کے علاوہ بھی آج ان کا بریفکیس تھام کر کوئی دروازے تک نہیں آیا تھا نہ چاہتے ہوئے بھی آج صوفیا کی کمی کو انہوں نے شدت سے محسوس کیا تھا آج انہیں پہلی بار احساس ہوا تھا کہ صوفیہ کچھ بھی نہ ہوتے ہوئے بھی ان کی زندگی کا ایک بہت اہم حصہ تھی جب کہ ان کے جاتے ہی دادا اور دادی اشعر کو گھر کی تمام خبر پہنچا چکے تھے جیسا اشعر نے سوچا تھا بالکل ویسا ہی ہوا تھا اشعر اس عمر میں اپنے ماں باپ کو الگ کرنے جیسا گناہ کبھی نہیں کر سکتا تھا اسی لیے دادا اور دادی کے ساتھ مل کر اس نے یہ پلاننگ کی تھی کہ وہ اپنی ماں کو اس کا حق دلوانے گا جس میں دادا اور دادی اس کا بھرپور ساتھ دے رہے تھے وہ بھی یہی چاہتے تھے کہ شاہ صاحب کو صوفیہ کی اہمیت کا احساس ہو اور آج انہیں اس پلاننگ میں شامل کرکے اشعر نے انہیں خوش کر دیا تھا وہ ہمیشہ سے صوفیہ کی زندگی کی تباہی کا ذمہ دار اپنے آپ کو سمجھتے تھے کہ ان کی وجہ سے ایک نیک سیرت پیاری سی لڑکی کی زندگی برباد ہو گئی ان کے بیٹے نے صوفیا کو کہیں کا نہ چھوڑا اور خود اپنی من جاھی عورت کو اپنی زندگی میں شامل کر لیا اگر زرین ایک اچھی اور نیک عورت ہوتی تو وہ کیسے بھی اسے قبول کر لیتے ہیں لیکن ایک ایسی عورت جو اپنا گھر بار چھقڑ چھاڑ کر ان کے ساتھ بھاگ کر آئی وہ کیسے ایسی عورت کو اپنے گھر کی ذمہ داری دے سکے ۔ وہ ان کی نظروں میں صوفیہ کی جگہ کبھی نہیں لے پائیں اور نہ ہی زرین نے کبھی کوشش کی تھی زرین کو ان سب چیزوں سے کوئی فرق ہی نہیں پڑتا تھا اسے دولت اور جائیداد چاہیے تھی جس پر وہ عیش کر سکے اور وہ اس کو شاہ صاحب کی طرف سے میسر تھا تو پھر وہ بھلا شاہ صاحب کی فیملی کے ساتھ اچھے تعلقات قائم کرکے اپنا وقت کیوں برباد کرتی °°°°°°°° اشعر آپ کا یہ پلآن کام تو کرے گا نا آپ نے ماما کو نہیں دیکھا وہ بہت پریشان ہیں بہت اداس رہتی ہیں سارا سارا دن روتی رہتی ہیں ایک عورت کے لیے کہ اس کے شوہر کا گھر ہی اس کا اصل گھر ہوتا ہے وہ آپ کا مان بچانے کے لئے آپ کے ساتھ تو آگئی لیکن اپنے شوہر کے بغیر دل سے خوش نہیں ہیں نمیش بھی صوفیہ بیگم کو لے کر بہت پریشان تھی تم فکر مت کرو نمی ڈرالنگ میں سب کچھ سوچ سمجھ کر کر رہا ہوں میں اس عمر میں اپنے ماں باپ کو الگ کر کے گناہ کمانے کے بارے میں سوچ بھی نہیں سکتا میں نے بہت سوچ سمجھ کر یہ فیصلہ کیا ہے میرے بابا کو میری ماں کے ہونے کی قدر تب ہی ہوگی جب وہ ان سے دور رہیں گے

Click on the link given below to Free download Pdf Free Download Link Click on download

Media Fire Download Link 209 Pages
Click Now 

$ads={1}

Online Reading

$ads={2}

ناول پڑھنے کے بعد ویب کومنٹس باکس میں اپنا تبصرہ پوسٹ کریں اور بتائیے آپ کو ناول کیسا لگا ۔ شکریہ



Post a Comment

Previous Post Next Post